تبدیلی، مگر کیسی؟ حد سے زیادہ دھوم دھڑکا کرنے والی عدلیہ کے ہاتھوں ایک نسبتاً کمزور وزیرِ اعظم کی معزولی ریاست کے مختلف حصوں کے مابین جاری لڑائیوں ہی کا ایک تسلسل ہے۔ پاکستانی ریاست کے اندرونی تضادات کے پیچھے پاکستانی حکمران طبقے کے مفادات کا تحفظ کار فرما ہے۔ ریاست کے ان نام نہاد ستونوں کے مابین جاری یہ اندرونی جھگڑا سماج میں پھیلی گہری بے قراری کا اظہار ہے جو اب ایک تباہ کن طوفان کی شکل اختیار کر چکا ہے اورجو اس نظام اور سیاست کے تابع سماجی ڈھانچوں کو برباد کر سکتا ہے۔ ایک کے بعد دوسری سول اور فوجی حکومتوں کی جانب سے سرمایہ دارانہ نظام کو بچانے اور مسلط رکھنے کی معاشی پالیسیوں نے سماج کو تاراج اور اس دھرتی کے باسی عوام پر بے رحمانہ طریقے سے معاشی اور سماجی مظالم ڈھائے ہیں۔سامراجی کی ڈاکہ...
اخوان المسلمون کی جیت؛ لگا ہے مصر کا بازار دیکھو مصر میں اخوان المسلمون کے امیدوار محمد مرسی نیمصری الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق51.73 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کر لی ہے، اس کے مقابلے میں مصری فوجی کونسل کے امیدوار احمد شفیق نے48.73فیصد ووٹ لیے۔ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان اعداد و شمار کا بغور تجزیہ کریں۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق الیکشن میں مجموعی طور پر 51.8فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔لیکن بے شمار مبصرین کے مطابق ووٹ ڈالنے والوں کی تعداداس سے بہت ہی کم تھی۔اور اگر ہم ان سرکاری اعددوشمار کو کچھ دیر کیلئے درست تسلیم بھی کرلیں تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اخوان کو مصرکے کل ووٹوں کا صرف25فیصد حاصل ہواہے۔ اس کے علاوہ عین ممکن ہے کہ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کی نا معلوم تعداد نے بھی اخوان ا لمسلمون کو ’’چھوٹی برائی‘‘...
برباد معیشت میں بجٹ کا پھندا مالی سال2012-13ء کا غیر معمولی حد تک سرمایہ دارنواز بجٹ جس میں امیروں کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکس میں چھوٹ اور مراعات شامل ہیں، محنت کش طبقات کے لیے ایک دھوکہ اور پھندا ہے۔ جن کے خون، پسینے اور آنسوؤں کو پاکستانی سرمایہ داری کے اس بڑھتے ہوئے بحران میں مزید نچوڑا جائے گا۔ اب تو عوام کی بجٹ میں دلچسپی اور تجسس بھی ختم ہو گیا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران حکمران سیاست دانوں اور بیوروکریٹوں کے دعووں کے خلاف عوام کی نفرت اور غصہ بے سبب نہیں ہیں۔سالانہ بجٹ بھونڈے تماشے بن کر رہ گئے ہیں۔شائد ہی کوئی ہفتہ ایسا گزرتا ہو جب مہنگائی اور دیگر معاشی حملے عوام کے زخموں پر نمک نہ چھڑکتے ہوں۔ اعداد و شمار میں توڑ مروڑ اور جعلسازی کی مدد سے اشرافیہ اپنے خونخوار استحصال اور لوٹ مار میں اضافہ کیے...
کینیڈا:حقوق اور حکمرانوں کے مابین جنگ کی ابتدا منگل22مئی کو کینیڈا نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی سول نافرمانی کا تجربہ کیا۔ڈھائی لاکھ سے لے کر ساڑھے تین لاکھ تک نوجوان اور محنت کش مانٹریال کی سڑکوں پر نکل آئے اور اس ایمرجنسی قانون کو اپنے پاؤں تلے روند دیا جس کے تحت کسی بھی قسم کے مظاہرے کیلئے پولیس سے آٹھ گھنٹے پہلے منظوری لینی لازمی ہوتی ہے۔ مظاہرین نے سرکاری روٹ کو مسترد کردیا اور ریاستی حدودووقیود سے باہر نکل آئے۔
سلگتا بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی افرادی قوت کا دو تہائی حصہ دیہات میں ہے جبکہ مجموئی قومی پیدارا (GDP) میں زراعت کا حصہ صرف 19فیصد ہے۔برآمدات کا ساٹھ فیصد کپڑے کی صنعت سے وابستہ ہے اور بنگلہ دیش کپڑا برآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ اور شاید کپڑا بنانے والوں کے لیے یہ سستا ترین اور سب سے زیادہ منافع بخش ملک ہے۔ تاہم مزدوروں کے حالات انتہائی ہولناک ہیں جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ ایک صحافی کو کسی محنت کش نے بتایا کہ ’’ بنگلہ دیش میں کپڑے کی صنعت میں وہ لڑکیا ں خوش قسمت تصور کی جاتی ہیں جو جسم فروشی کے دھندے میں شامل ہو پائیں‘‘۔وہ مشقت، انتہائی کم اجرت، جنسی اور گھریلو زیادتیوں سے بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس کے باوجود وہ پرولتاریہ کا سب سے لڑاکا حصہ ہیں۔ ناقص وائیرنگ، تالہ...
یورپ کا بحران: صورت حال میں ایک فیصلہ کن تبدیلی Urdu translation of The crisis in Europe: a decisive turn in the situation(May 11, 2012)
محکمہ ڈاک کی زبوں حالی اورانتظامیہ کے اربوں روپے کی کرپشن کے منصوبے Urdu translation of Pakistan: Plight of postal workers - Government corruption and privatisation (April 20, 2012)
ایران: تکلیف دہ امن آنے والی طبقاتی لڑائی کا پیش خیمہ ایرانی سماج میں بہت بڑے تضادات پنپ رہے ہیں۔عوام معاشی بحران کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔غربت، بے روزگاری اور سب سے بڑھ کر افراط زر کروڑوں لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین رہا ہے۔ اتنی مایوسی اور نا امیدی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی اور سماج ایک بارود کا ڈھیر بن چکا ہے جو پھٹنے کے لیے تیا ر ہے۔
یونی لیور رحیم یارخان کی انتظامیہ کے مظالم ڈسمسڈورکر زکے پرامن احتجاج پر یونی لیور انتظامیہ کے ایما پر پاکٹ یونین کے غنڈوں کا ظالمانہ تشدد