اسرائیل: نیتن یاہو کا صیہونی قومی ریاست کا قانون، نسلی عصبیت کو بڑھاوا! (اس بات پر کافی شور مچایا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی ریاست کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے اور کیا نہیں۔ خاص طور پر برطانیہ میں جیرمی کاربن کی مبینہ ’’یہود دشمنی ‘‘ کے خلاف زہر آلود مہم چلائی جا رہی ہے ۔ درحقیقت یہ اسرائیل کی فلسطینی لوگوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر کسی بھی قسم کی تنقید کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے۔ ان حالات کی روشنی میں فرانسسکو میرلی نے نئے قانون کاجائزہ لیا ہے جس میں اسرائیل میں رہنے والے فلسطینیوں کے ساتھ امتیاز برتا گیا ہے اور انہیں باقاعدہ دوسرے درجے کا شہری قرار دے دیا گیا ہے۔)
مزدوروں کا صنعتوں اور اداروں پر جمہوری کنٹرول کیسے قائم ہو گا؟ برطانیہ میں اداروں کو دوبارہ قومیائے جانے کی بحث کے ساتھ (ایک پالیسی جس کا جیرمی کاربن کی لیبر پارٹی نے وعدہ کیا ہے)، محنت کشوں کے کنٹرول اور مینجمنٹ کا خیال بھی دوبارہ سامنے آگیا ہے۔ یہاں تک کہ حزب اختلاف کے چانسلر (Shadow Chancellor) جان میکڈونل نے کہا ہے کہ دوبارہ قومیائی جانے والی کمپنیاں ماضی کی طرح نہیں چلائی جانی چاہیں بلکہ انہیں محنت کشوں کے زیر انتظام چلنا چاہیے۔
وینزویلا: ادھورا انقلاب، دیوالیہ معیشت اور نئے سماجی دھماکے کے آثار! 4اگست کوشام 5:41پر صدر ماڈورو پر اس وقت قاتلانہ حملہ ہوا جب وہ ایک فوجی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس حملے میں صدر ماڈورو محفوظ رہے جبکہ نیشنل گارڈ کے سات ا ہلکارزخمی ہوئے ۔حملے کے بعد ٹی وی پر اپنے خطاب میں ماڈورو نے اس حملے کی ذمہ داری کولمبیا کے صدر یوان مینوئل سانتوز پر ڈال دی جو خطے میں امریکی سامراج کا گماشتہ ہے۔اس کے بعد ’ وینزویلا کی’ٹی شرٹ میں سپاہی‘‘ نامی ایک انتہائی دائیں بازو کی دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔اس حملے سے واضح ہو گیا ہے کہ سامراجی طاقتیں کھل کر وینزویلا کی حکومت کیخلاف سازشیں کر رہی ہیں اور اس کا خاتمہ چاہتی ہیں ۔ اس عمل کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ دوسری جانب خود حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث بحران بڑھتا جا رہا ہے اور معیشت...
کیا سوشلزم میں مساوی اجرت سے لوگ کاہل ہو جائیں گے؟ اکثر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ سوشلزم نہیں چل سکتا کیونکہ اگر سب کو ’’مساوی اجرت دی جائے‘‘ تو ’’محنت‘‘ سے کام کرنے کا محرک ختم ہو جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور آج کی دنیا لینن نے ایک مرتبہ ’’عالمی سیاست میں آتشیں مواد‘‘ کے نام سے ایک مضمون تحریر کیا تھا۔ لیکن آج کی عالمی صورتحال میں جتنا آتشیں مواد موجود ہے اس کا شاید اس بالشویک قائد نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ جہاں نظر دوڑائیں عدم استحکام، شورش اور بربادی موجود ہے: روس اور یوکرائن تنازعہ؛ شام کی خونریز خانہ جنگی؛ ایران، اسرائیل اور سعودی عرب تنازعہ؛ فلسطین کا سلگتا سوال؛ اور افغانستان میں تاحال جاری طویل ناقابل حل جنگ۔
ترکی: معاشی تباہی اورافق پر ابھرتے انقلابی امکانات ترک معیشت نامیاتی بحران اور عدم استحکام کی کیفیت میں داخل ہو چکی ہے۔ امریکہ کے ساتھ تیز تر ہوتی سیاسی چپقلش کے نتیجے میں ترک اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکی تادیبی محصولات لاگو ہونے کی وجہ سے ترک لیرا کی قدر میں تیز ترین گراوٹ واقع ہوئی ہے۔ اپنی پست ترین سطح پر لیرا کی قدر اس سال جنوری کے مقابلے میں 40 فیصد کم تھی۔ اس کے بعد کرنسی کی قدر میں پیدا ہونے والے نام نہاد ’’استحکام‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ پچھلے ایک ہفتے سے ایک ڈالر کے بدلے میں اب 30 فیصد زیادہ لیرا حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
’’عامیانہ سوشلزم‘‘ کے خلاف۔۔۔واضح نظریات کی جدوجہد! تاریخ میں پہلی مرتبہ سوشلزم کا خیال لاکھوں کروڑوں امریکی ذہنوں پر چھایا ہوا ہے۔ ناگزیر طور پر کئی ذہنوں میں مختلف خیالات ہیں کہ ’’سوشلزم‘‘ کا مطلب کیا ہے۔
وینزویلا: صدر ماڈورو پر ناکام قاتلانہ حملہ 4 اگست کو شام 5 بج کر 41 منٹ پر اس روسٹرم کے قریب ایک زوردار دھماکا سنا گیا جہاں سے وینزویلا کا صدر نکولس ماڈورو کاراکاس میں بولیوار ایونیو کے مقام پر بولیوارین نیشنل گارڈ کی اکیاسیویں سالگرہ کے موقع پر ایک پریڈ سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر ماڈورو اس قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے مگر نیشنل گارڈ کے 7 ارکان زخمی ہو گئے۔
جنوبی عراق میں احتجاجی تحریک ! جنوبی عراق میں جاری احتجاجی تحریک اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ 8 جولائی اتوار کے روزحکومت کی جانب سے بجلی اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر احتجاج شروع ہوا۔ مظاہرین مقامی آبادی کے لیے نوکریوں کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
برطانیہ: ٹرمپ کی آمد کیخلاف تاریخ ساز احتجاج! 13 جولائی، 2018ء کے منحوس دن برطانیہ میں 2003ء کے عراق جنگ مخالف احتجاجوں کے بعد منظم ہونے والے سب سے بڑے احتجاجوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال کیا۔ اس احتجاج کا دیو ہیکل حجم ہی برطانوی سماج میں موجود بے پناہ غم و غصے اور بغاوت کی نشاندہی کرنے کے لئے کافی ہے۔
برطانیہ: بریگزٹ کے حامیوں کے استعفے اور لڑکھڑاتی حکومت! تھریسا مئے ابھی محض تین ہفتے قبل اپنے یورپ نواز ممبران پارلیمنٹ کی کھوکھلی بغاوت سے جانبر ہی ہوئی تھی کہ اب ایک بار پھر اپنی پارٹی کے سخت گیر انخلا پسند دھڑے سے نبرد آزما ہے، جس کی وجہ سے پچھلے سال کے عام انتخابات کے بعد سے تاحال تھریسا حکومت کا یہ سب سے بڑا اور خوفناک بحران ہے۔
امریکہ: نیو یارک میں سوشلسٹ خاتون امیدوارکی فتح ! ایسا ہونا طے نہیں تھا۔ نیویارک کے موجودہ کانگریس کے ممبر جو کرولی، جو کوئینز کاؤنٹی کی ڈیموکریٹک پارٹی کا سربراہ بھی ہے اور ڈیموکریٹس کے دوبارہ اکثریت میں آنے کی صورت میں اس نے ایوان کے سپیکر کے طور پر نینسی پیلوسی کی جگہ بھی لینا تھی، کو ایک 28 سالہ کارکن الیگزینڈریا اکاسیو کورٹیز نے شکست دے دی جو اپنے آپ کو ایک سوشلسٹ کہتی ہے اور DSA کی ممبر ہے۔
میکسیکو: لوپیز اوبراڈور کی شاندار فتح اور طبقاتی جدوجہد کی نئی اٹھان! کل 2 جولائی کو عوام نے بہت بڑی تعداد میں میکسیکو کے عام انتخابات میں حصہ لیا۔ جس میں 18,229 عوامی نشستوں کا فیصلہ ہونا تھا، لیکن ان میں سے سب سے اہم صدارت کی نشست تھی۔ میسر معلومات کے مطابق 8 کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے یہ میکسیکو کی تاریخ کی سب سے زیادہ ووٹ ڈالنے کی شرح تھی۔
ورلڈ آرڈر کو تباہ کرتا ٹرمپ! امریکی ’’جمہوریت‘‘ ایک ایسی مشین ہے جسے صدیوں میں اس طرح سے کامل بنایا گیا ہے کہ چاہے جو بھی منتخب ہو بینکوں اور ارب پتیوں کے مفادات کی اچھے سے ترجمانی ہوتی رہے۔ تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ، جو طاقت کے اصولوں کے مطابق کھیلنے سے انکار کرتا ہے، امریکہ کا پینتالیسواں صدر کیسے بن گیا؟
چین: ملک گیر ہڑتالیں، سطح کے نیچے پکتا لاوا عالمی سطح پر چینی ”کیمونسٹ پارٹی” (CCP) پہلے سے بڑھ کر پر اعتماد دکھائی دے رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی چینی محنت کش طبقہ سرمایہ داری کے تلخ حقائق کے خلاف حرکت میں آتا نظر آرہا ہے۔ مئی سے اب تک تین بڑے پیمانے کی ملک گیر ہڑتالیں ہو چکی ہیں جو کرین آپریٹرز اور فاسٹ فوڈ ڈلیوری کرنے والے محنت کشوں سے شروع ہوئیں اور ابھی حال ہی میں ٹرک ڈرائیوروں کی بھی ہڑتال دیکھنے میں آئی ہے۔ محنت کش طبقے کے حجم کے مقابلے میں یہ ہڑتالیں چھوٹی ہیں مگر محنت کشوں کے منظم ہونے کی صلاحیت سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی محنت کش طبقے کی ایک پرت جدوجہد کی طرف دھکیلی جا چکی ہے۔