امریکہ: سینڈرز کے حامیوں سے انقلابی اپیل۔۔۔ افسوس نہ کریں،منظم ہوں! برنی سینڈر دوڑ سے باہر ہو چکا ہے۔ یہ ان لاکھوں لوگوں کے لیے دھچکا ہے جنہیں امید تھی کہ اس کی کیمپئین امریکہ پر حکمرانی کرنے والے ارب پتیوں کے خلاف لڑنے کے لیے ایک آگے کا راستہ فراہم کرے گی۔ لیکن یہ ایک اہم موڑ بھی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کے لیے ایک آخری تنکا ثابت ہوگا۔ یہ آخری بار ہوگا کہ انہوں نے سرمایہ داروں کے بنائے ہوئے دو پارٹی نظام کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہا۔
کرونا وائرس کی عالمی وبا: تاریخ کا ایک نیا موڑ پوری دنیا کے حالات بجلی کی سی رفتار سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ اس نئے کرونا وائرس (9-COVID) نے ایک کے بعد دوسرے ملک میں ظاہری استحکام کا پول کھولنا شروع کر دیا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے تمام تضادات سطح پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
اٹلی: کرونا وائرس سے تباہی کی وجہ سرمایہ دارانہ نظام ہے! پورے یورپ میں کرونا وائرس نے سب سے زیادہ تباہی اٹلی میں مچائی ہے۔ یہ صورتحال حکومت کی دائمی ناکامیوں کی عکاسی کرتی ہے جس کے اقدامات تاحال مکمل طور پر ناکافی رہے ہیں اور اس کی پوری کوشش ہے کہ ان حالات کا معاشی بوجھ محنت کش طبقے کے کندھوں پر ڈال دیا جائے۔
ایران: کرونا وائرس سے گہرا ہوتا ریاستی بحران کرونا وائرس کی حالیہ وباء سے ایران خاص طور پر شدید متاثر ہوا ہے جس میں ریاستی بیوقوفیوں، غلط بیانی اور امریکی پابندیوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس بحران نے گلی سڑی ایرانی سرمایہ داری کو مزید ننگا کر دیا ہے اور ریاست کے خلاف پہلے سے ابلتا شدید عوامی غم و غصہ اب چھلکنے کو تیار ہے۔
لینن۔۔۔خواتین کے سوال پر(ایک انٹرویو) محنت کش خواتین کے عالمی دن پر ہم اپنے قارئین کے لیے مارکسی استاد اور انقلابِ روس کے عظیم قائد لینن کا ایک انٹرویو شائع کر رہے ہیں جو کہ جرمن کمیونسٹ رہنما کلارا زیٹکن نے کیا۔ اس انٹرویو میں لینن عورت کے سوال، اس کے مختلف پہلوؤں، محنت کش خواتین کو منظم کرنے، مزدور تحریک کے ساتھ اس کے تعلق اور عورت کی نجات کے لیے سوشلسٹ سماج کی جدوجہد پر روشنی ڈالتا ہے۔
ما هي المادية التاريخية؟ الفصل الرابع: الإقطاعية والرأسمالية كان صعود النظام الإقطاعي، في أعقاب انهيار روما، مصاحبا بمرحلة طويلة من الركود الثقافي في كل أنحاء أوروبا شمال جبال البيرينيه. وباستثناء اختراعين فقط هما: دولاب الماء وطواحين الهواء، لم تحدث آنذاك أي اختراعات حقيقية طيلة أكثر من ألف سنة تقريبا. وبعد مرور ألف سنة على سقوط روما، بقيت الطرقات اللائقة الوحيدة في أوروبا هي الطرق الرومانية. وبعبارة أخرى كان هناك كسوف كامل للثقافة. وقد كان ذلك نتيجة لانهيار القوى المنتجة التي تعتمد عليها الثقافة في نهاية المطاف. هذا ما نعنيه بالخط التنازلي في التاريخ، وهو الشيء الذي يجب ألا نتخيل أن تكراره مستحيل.
[ویڈیو] ایک مزدور کی زندگی ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے بنائی گئی یہ دستاویزی فلم ایک ٹیکسٹائل مزدور کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ گو کہ اس مختصر دورانیے کی فلم میں ملتان کے علاقے شریف پورہ میں پاور لومز میں کام کرنے والے ایک مزدور کے تلخ حالات زندگی کو فلمایا گیا ہے مگر یہ ہرپاکستانی مزدور و محنت کش کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ وہی محنت کش جو اپنی محنت سے تمام تر دولت پیدا کرتے ہیں۔ جن کے دم سے یہ ساری رنگا رنگی ہے۔ ہمارے گرد یہ ساری چکا چوند ان مزدوروں کی محنت کی بدولت ہے۔ مگر جن کی اپنی زندگیاں گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بسر ہوتی ہیں۔ جنم سے لے کر موت تک ان کی زندگیوں کا ہر لمحہ کسی عذاب سے کم نہیں۔ زندگی کی جہنم میں گزارہ کرنے کے لیے ہر گھڑی مرتے ہیں۔
لاہور: جبری بر طرفیوں کیخلاف احتجاج پر ”راوی آٹوز“ فیکٹری مالک کے ہاتھوں مزدور قتل‘ ایک شدید زخمی آج شام لاہور کے علاقے بیگم کوٹ میں واقع آٹو سپئیر پارٹس بنانے والی فیکٹری راوی آٹوز میں مالکان کے بھیجے ہوئے کرائے کے غنڈوں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے رضوان نامی ایک محنت کش کو قتل جبکہ دو کو شدید زخمی کر دیا۔ فیکٹری میں پچھلے کئی ماہ سے بڑے پیمانے پر جبری برطرفیوں کا سلسلہ جاری تھا جبکہ مزدوروں کو پوری اجرت بھی نہیں دی جا رہی تھی۔ اس پر جب یونین نے احتجاج کا اعلان کیا تو فیکٹری مالک کامران افضل کی جانب سے محنت کشوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں جن پر عمل کرتے ہوئے آج اس کے بھیجے ہوئے غنڈوں نے مزدوروں کے رہائشی کوارٹرز میں گھس کر آرام کرتے مزدوروں پر فائر کھول دیا۔ اطلاعات کے مطابق فیکٹری کا مینیجر بھی نہ صرف موقع پر موجود تھا بلکہ غنڈوں کو ہدایات دینے میں بھی پیش پیش...
لال خان کی یاد میں! مجھے ابھی ابھی اپنے ایک عزیز دوست اور کامریڈ تنویر گوندل (جنہیں یہاں لال خان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے: مترجم) کی وفات کی خبر ملی ہے۔ وہ پچھلے کچھ عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھا، مگر اس کے باوجود اس کی وفات کی خبر نہایت درد ناک ہے۔
2020ء کے امریکی انتخابات اور انقلابیوں کی ذمہ داری امریکہ میں یہ سال صدارتی انتخابات کا سال ہے جس کے حوالے سے بھرپور سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ اپوزیشن میں موجود ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوارکومنتخب کرنے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے جس میں تمام امریکی ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبران حصہ لیں گے اور اس دوڑ میں شامل درجن سے زائد امیدواروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔ یہ صدارتی امیدوار نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں ٹرمپ کا مقابلہ کرے گا۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے امیدوار کے انتخاب کے عمل کا آغاز روایتی طور پر آئیوا کی ریاست سے کر دیا ہے۔ آئیووا میں صدارتی امیدوارکے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوران دھاندلی کے شرمناک واقعے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کا اصل چہرہ ایک بار پھر نمایاں ہوگیا ہے کہ یہ امریکی حکمران طبقے...
چین: کرونا وائرس اور آمریت میں گھرے عوام چین میں کورونا وائرس کی وبا ایک خطرناک شکل اختیار کرچکی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تا دم تحریر،چین میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مصدقہ تعداد6ہزار (اب یہ تعداد لگ بھگ 24ہزار کو پہنچ چکی ہے) تھی جن کی اکثریت کا تعلق ہوبے صوبے کے دارالحکومت ووہان سے ہے۔تاہم نو اور صوبوں سے بھی سو سے زائد حتمی کیسز کی رپورٹ آئی ہے، جن میں سے بیشتر مریضوں کا تعلق صنعتی صوبوں ژی جیانگ اور گوانگڈونگ سے ہے۔کورونا وائرس اب چین سے نکل کر تھائی لینڈ، آسٹریلیا اور امریکہ تک پھیل رہا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس: سرمایہ داروں میں مایوسی کا سماں سماج سے کٹا عالمی حکمران طبقہ اس ہفتے سالانہ ملاقات کے لیے اکٹھا ہوا۔ لیکن اپنے وضع کردہ لبرل نظام کو چاروں اطراف خطرات میں گھرا دیکھ کر دنیا کے امیر ترین افراد اور ان کے نمائندوں کا موڈ مایوس کن اوراداس تھا۔
برطانیہ: انتخابی نتائج کے اسباق۔۔۔ چلے چلو کہ ابھی منزل نہیں آئی! 12 دسمبرکو ہونے والے برطانوی انتخابات تاریخی اہمیت کے حامل تھے۔ان انتخابات کے نتائج حسب معمول انتہائی غیر متوقع تھے جن میں دائیں بازو کی ٹوری پارٹی بورس جانسن کی قیادت میں واضح اکثریت جیتنے میں کامیاب ہو گئی ہے جبکہ لیبر پارٹی جیرمی کاربن کی قیادت میں بائیں بازو کا انتہائی انقلابی منشور دینے کے باوجود اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔اس صوتحال کا سائنسی تجزیہ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ مستقبل کی جدوجہد کے لیے اہم نتائج اخذ کیے جا سکیں جو اس طبقاتی کشمکش کے شدت اختیار کرنے کا عہد ہے۔
فرانس: دہائیوں بعد دیو ہیکل ہڑتال۔۔طبقاتی جدوجہد کے ایک نئے باب کا آغاز فرانس کے صدرمیکرون کی پینشن ردِ اصلاحات کے خلاف کل (5 دسمبر) کی عام ہڑتال میں پورے فرانسیسی سماج کی ”جدوجہدیں یکجا“ ہو گئیں۔ CGT (ہڑتال کی قائد ٹریڈ یونین) کے مطابق 10 لاکھ 50 ہزار افراد نے مظاہروں میں شرکت کی یعنی 1995ء میں الین جوپے کے ردِ اصلاحات پروگرام کے خلاف ہونے والی مزاحمت کے بعد تاحال یہ فرانس کی سب سے بڑی تحریک ہے۔ پیلی واسکٹ تحریک کی روح سڑکوں پر محسوس کی جا سکتی ہے جہاں (قائدین کی محدودیت کے باوجود) محنت کش طبقہ نہ صرف پینشن ردِ اصلاحات بلکہ پوری حکومت کے خلاف اپنے غم و غصے کا براہِ راست اظہار کر رہا ہے۔
ایران: احتجاجی تحریک پسپا لیکن یہ ابھی جدوجہد کا آغاز ہے! ایندھن سبسڈی میں حیران کن کٹوتیوں کے بعد پورے ایران میں پھوٹنے والے احتجاجوں کو دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ گلی محلوں اور چوکوں چوراہوں پر عوام کی جرأت مند اور دلیرانہ جدوجہد کے باوجود ملا آمریت نے تحریک کو پانچ دنوں میں کچل دیا ہے۔ لیکن یہ آمریت کی فتح نہیں بلکہ آمریت پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہو چکی ہے۔