انقلاب کا عہد، مارکسی کانگریس کا آخیری دن

Urdu translation of Pakistan: The Struggle congress 2009 – Day two (March 30, 2009)

 

چنگاری ڈاٹ کام،11.04.2009۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پاکستانی مارکسسٹوں،، آئی ایم ٹی پاکستان،، کی آٹھائیسویں سالانہ کانگریس کا دوسرا روز آٹھائیس مارچ بروز ہفتہ کو ایوان اقبال لاہور میں ہی شروع ہوا جس کا آغاز کامریڈ لال خان نے ،، پاکستان کے تناظر ،، پر اپنی لیڈ آف سے کیا۔ جس میں کامریڈ نے پاکستان کے سیاسی سماجی اور معاشی حالات کی وضاحت کرتے ہوئے آئندہ کے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کا لائحہ عمل اور پیش منظر بیان کیا۔ کامریڈ نے کہا کہ پاکستان کی ریاست نہیں بلکہ سرمایہ دارانہ نظام ناکام ہو گیا ہے جس سے اسکی ہر قدر ہر قانون ، ہر اصول، ہر ادارہ اور اسکا ڈھانچہ فیل ہو کر مر رہا ہے جس میں پاکستان اکیلا نہیں بلکہ دنیا کی بہت سی اور ریاستیں ناکام و نامراد ہوچکی ہیں جو آج اپنا کھلے عام واضح اظہار کر رہی ہیں لیکن اس مایوسی اور سرمایہ دارانہ تباہی میں محنت کش طبقہ بہت کچھ سیکھ چکا ہے اور آئندہ مزید سیکھے گا جس سے مستقبل میں نا گزیر طور پر ایک بڑی اور مضبوط عوامی تحریک ابھرئے گئی جو شوشلزم اور سوشلسٹ انقلاب کی مانگ کرئے گئی اس لیے آج اشد ضروری ہے کہ ہم اپنی قوتوں کو مارکسی نظریات پر زیادہ مضبوط کر کے پھیلائیں ہمارے پاس وقت کم ہے لیکن کام بہت زیادہ ہے۔ ہمارے پاس وسائل نہایت کم اور محدود ہیں جنکو بڑھنے کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ پاکستان میں آج صرف اور صرف ہم حقیقی مارکسزم کا حقیقی ورثہ ہیں جو مارکسزم کو جدید سائنسی بنیادوں پر لے کر یہاں تک آئیں ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں اور بہت کم عرصے میں شاندار کامیابیاں حاصل کئی ہیں۔جو ہمارے درست مارکسی نا قابل مصالحت نظریات اور لچکدار حکمت عملی ہے ۔ جبکہ بقیہ تمام نام نہاد بائیں بازو آج سٹالن ازم کے دیوالیے کی نظر ہو چکا ہے جو انکوموجودہ نظام اسکے حکمرانوں یا ایجنٹوں سے مفاہمت، مفاد پرستی اور مایوسی کی اندھی کھائی میں دھکیل چکا ہے ۔ یہ بایاں بازو این جی اوز جو سرمایہ داری کی داشتائیں ہیں ان کے دلال بن چکے ہیںجس سے تاریخ اور وقت نے ہمارے کندھوں پر انقلاب کا سارا بوجھ لاد دیا ہے ، اس انسانی اور تاریخی چیلنج کو ہم بخوشی اور کھلے دل سے قبول کرتے ہیں اور آنے والے وقت میں جب پاکستان میں ایک عوامی تحریک کے ابھار میں انقلابی تحریک کو اسکی حقیقی سوشلسٹ انقلاب کی منزل سے ہم کنار کرائیں گئے۔ اور یہ کانگریس اسی کا عہد ہے۔ اس بحث میں گانگریس کے بہت سے کامریڈوں نے بھر پور حصہ لیااور بہت سے سوالات بھی کئے اس سیشن کے آخیر میں کامریڈ لال خان نے تمام بحث کو سم اپ کیا اور سوالات کے میسر جوابات بھی دیئے۔ دوسرے سیشن میں کامریڈ پارس جان نے تنظیم کا تعارف پیش کیا اور رپورٹ دی۔ اور آخیری سیشن میں کامریڈ انا مونز جو کامریڈ ایلن کی اہلیہ بھی ہیں اور انٹر نیشنل سنٹر سیکٹریٹ کی رکن بھی ہیں نے انٹر نیشنل مارکسی رجحان کے عالمی کام پر تفصیلی روشنی ڈالی اور عالمی کام کی تفصل بتاتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ٹی کے کام میں پاکستان کی خاص اہمیت اور مقام ہے جو پاکستان میں ایک ناگزیر انقلابی تحریک کے مستقبل قریب میں ابھرنے کی بنیاد ہے جیسے پاکستانی کامریڈوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور وہ اسے محسوس کرنے کی کوشیش کریںاور یہ پاکستانی کامریڈز کی ذمہ داری ہے کہ عالمی انقلابی کام کے لیے اس جنوبی ایشیا میں انقلابی کام کو بڑھیں کیونکہ پاکستان کا انقلاب جنوبی ایشیا اور عالمی انقلاب سے مکمل طور پر منسلک اور وابسطہ ہے اور عالمی انقلاب کے بغیر پاکستان کے انقلاب کا تصور بھی ناپید ہے مارکسزم عالمی ہے یا نہیں ہے ۔ کانگریس کے آخیر میں کامریڈوں کی پر زور فرمائش پر کامریڈ جواد احمد نے انقلابی گیت پھر گایا جس کا تما م ساتھیوں نے پھر پور ساتھ دیا اس کے بعد مزدوروں کا عالمی ترانہ بھی جواد احمد نے تما م کامریڈوں کے ساتھ مل کر گایا۔ کانگریس کے آخیر میں تمام کامریڈز نے ایک مظاہرہ کیا۔ جس کا انتظام پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین اور بے روزگارنو جوان تحریک نے کیا تھا جو پرائیوٹیائزیشن ، ڈی نیشنلائزیشن نا منظور ، روزگار دو یا چار ہزار دو کے نعرے پر منظم کیا گیا تھا جو پنجاب اسمبلی کے سامنے جا کر اختتام پذیر ہوا۔ اور اس طرح یہ پاکستانی تاریخ کی شاندار ترین کانگریس ختم ہوئی جو آغاز تھی آئندہ کے لیے ایک نئے انقلابی جذبوں اور ولولوں اور عزم کی جو تمام کامریڈ اپنے ساتھ لے کر اپنے اپنے علاقوں میں سوشلسٹ انقلاب کی تیاری کے لیے گئے یہ کانگریس انکی اگلے سال تک کے لیے ایک مضبوط طاقت اور فتح بنے گی ۔ انقلاب زندہ باد ، سوشلسٹ انقلاب زندہ باد۔....... معظم کاظمی

 

Open the Gallery

 

Source: Chingaree.com