Urdu

امریکی صدارتی انتخابات کا حیران کن نتیجہ موجودہ صورتحال میں تیز طرار اچانک تبدیلیوں اور جھٹکوں کا آئینہ دار ہے۔ آخری لمحے تک میڈیا مبصرین ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے کہ انتخابات میں کچھ فرق کے ساتھ ہیرس ہی فاتح ہو گی۔ لیکن وہ ذلیل و رسوا ہو گئے۔

امریکیوں کو یہ سننے کی عادت پڑ چکی ہے کہ ہر انتخاب ”ہماری زندگیوں کا اہم ترین (انتخاب) ہے“۔ اس سال دونوں امیدواروں نے ایک قدم آگے بڑھ کر یہ بحث عام کر دی ہے کہ یہ انتخابات امریکی تاریخ کے اہم ترین انتخابات ہیں۔ ”ٹرمپ کی حمایت یا مخالفت؟!“۔ دونوں بڑی پارٹیوں کی جانب سے اس سوال کو بقاء کا سوال بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ لیکن ٹرمپ ازم کیا ہے؟ اس سوال پر بہت زیادہ ابہام موجود ہے۔ اس بیماری کی درست تشخیص کیے بغیر یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ امریکی سماج کی سمت کیا ہے۔

اس وقت پورے مشرق وسطیٰ پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں جہاں اسرائیل مغربی سامراجی قوتوں کی مکمل حمایت کے ساتھ خطے کو مسلسل کُل علاقائی جنگ میں دھکیل رہا ہے اور ایک مرتبہ پھر انسانیت کے سامنے سوال شدت سے موجود ہے؛ سوشلزم یا بربریت۔

یہ 1918ء کا زمانہ ہے اور نوزائیدہ روسی سوویت جمہوریہ کو حملوں، تخریب کاری اور بغاوت کا سامنا ہے۔ شاہ پرست، جاگیردار، سرمایہ دار اور سامراجی، روسی مزدوروں اور کسانوں کی انقلابی فتح پر آگ بگولہ ہیں۔ وہ اسے کچلنے پر تُلے ہوئے ہیں۔

لینن نے ایک بار کہا تھا ”جنگ ایک خوفناک چیز ہے؟ ہاں، لیکن یہ ایک بہت منافع بخش چیز ہے“۔ مختلف سامراجی ممالک کے مابین موجودہ تنازعات اور پراکسی جنگوں کی شدت ایک بار پھر لینن کو بالکل درست ثابت کر رہی ہے۔ جبکہ ہزاروں لوگ غزہ، یوکرین، کانگو، سوڈان اور دیگر جگہوں پر قتل ہو رہے ہیں اور عالمی سطح پر دفاعی اخراجات آسمان کو چھو رہے ہیں، چند سرمایہ دار اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ مزدور طبقہ اس مہلک خرچ کی قیمت چکا رہا ہے۔

سرمایہ داری ایک بیمار نظام ہے جو اپنا ترقی پسندانہ سفر بہت پہلے پورا کر چکا ہے۔ اپنے شدید ضعف کے دور میں یہ جنگ، نسل پرستی، غربت اور بھوک کو جنم دیتا ہے۔ سرمایہ داری کا حتمی مرحلہ سامراجیت ہے جس کا خاصہ مختلف سرمایہ دار لٹیروں کے گروہوں کے درمیان لوٹ مار کی تقسیم کی لڑائی ہے۔ آج سرمایہ دارانہ بحران کے اثرات سے لوٹ کا مال سکڑ رہا ہے اور ان کی لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے جس کی وجہ سے ہم عسکریت پسندی اور جنگ کی طرف رجحان میں نیا اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل بنگلہ دیشی طلبہ کی ولولہ انگیز بہادری کو لال سلام پیش کرتی ہے۔ ایک غلیظ کوٹہ نظام کے خلاف شروع ہونے والی تحریک قاتل حسینہ حکومت کے خاتمے کی تحریک بن چکی ہے۔ پوری دنیا کے 40 سے زائد ممالک میں موجود ہمارے کامریڈز آپ کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں۔ بنگلہ دیشی طلبہ کی حق پرست تحریک پوری دنیا کے محنت کشوں اور طلبہ کی آواز ہے! پوری دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں کیا ہو رہا ہے۔

حالیہ الیکشنز میں ٹوری پارٹی کو ایک بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس نے سٹارمر کو ایک بڑی اکثریت کے ساتھ نمبر 10 (برطانیہ میں وزیراعظم ہاؤس کے لئے استعمال ہونے والی اصطلاح) میں داخل کر دیا ہے۔ لیکن یہ نئی لیبر حکومت شدید بحرانوں کا شکار ہو گی۔ مزدور اور نوجوان جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے ممبر بنیں!

کانسٹینٹن سٹینسلاوسکی کو عام طور پر ’جدید اداکاری کا باپ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے ’حقیقت پسند‘ میتھڈ نے تھیٹر کی دنیامیں انقلاب برپا کر دیا تھا اور یہ آج بھی ناظرین کے دل موہ لیتا ہے۔ اس آرٹیکل میں نیلسن وین نے سٹینسلاوسکی کی زندگی، اس کے خیالات اور اس ثقافتی بیداری میں اس کے کردار کو اجاگر کیا ہے جس کے بعد اکتوبر انقلاب برپا ہوا۔

کنیا کی عوامی بغاوت کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے آج ایک خطاب میں، کینیا کے صدر ولیم روٹو نے اعلان کیا کہ وہ فنانس بل جو کل پارلیمنٹ میں پاس ہوا تھا، قانون میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ وزراء کے ساتھ موجود روٹو نے وضاحت کی کہ نفرت انگیز بل کو پارلیمنٹ میں واپس بھیجا جائے گا، جہاں وہی لوگ جنہوں نے کل اسے 195 ووٹوں میں سے 106 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا تھا، متفقہ طور پر منسوخ کریں گے۔

25 جون کی صبح، یہ اعلان ہوا ہے کہ بالآخر وکی لیکس کا بانی جولین اسانج آزاد ہو جائے گا۔ یقیناً، اس کی رہائی کے لیے تگ و دو کرنے والوں کے لیے یہ خبر باعثِ مسرت ہو گی۔ مگر ناانصافی کے اس آخری پڑاؤ میں، اسے ایک طیارے میں امریکی کنٹرول میں موجود ماریانا جزائر کے علاقے ساپان کی طرف روانہ کر دیا گیا ہے جہاں وہ جاسوسی کے الزام میں اپنا جرم قبول کرے گا۔ چنانچہ امریکی سامراج، جس نے اپنے جرائم کو ننگا کر دینے پر اسانج کو کبھی معاف نہیں کیا، انتقام کا آخری وار کر رہا ہے۔

درجنوں ممالک میں ہزاروں کامریڈز کی کئی ماہ کی محنت کے نتیجے میں ممکن ہونے والے، انقلابی مباحث اور دنیا بھر سے حوصلہ افزاء رپورٹس سے بھرپور ہفتے کے بعد انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل (RCI) کی تاسیسی کانفرنس کا اختتام مندوبین کے متفقہ فیصلے سے نئی انٹرنیشنل کے باقاعدہ اعلان کے ساتھ ہوا۔ لیکن یہ تو محض آغاز ہے۔ ہم انقلابی کمیونسٹ نظریات کی علمبردار عالمی انقلابی پارٹی بنانے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمیں اس کام کی تکمیل میں آپ کا تعاون درکار ہے۔ انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا حصہ بنیں، مارکسزم کے حقیقی نظریات کا مطالعہ کریں اور اپنی زندگی میں ہی انقلابی جدوجہد کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔

انقلابی کمیونسٹ پارٹی (RKP/PCR) کی تاسیسی کانگریس 10 سے 12 مئی کو برگڈورف، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوئی۔ تین دن جاری رہنے والے شدید سیاسی مباحثے کے بعد، مندوبین نے متفقہ طور پر نئی پارٹی کے قیام اور اس کے منشور کو اپنانے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس موقع پر نہ تو شیمپین کے گلاس تھے اور نہ ہی پھولوں کے گلدستے۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے نعروں کے ساتھ، کامریڈز نے فخر کے ساتھ اعلان کیا کہ ہم سرمایہ داری کو ختم کرنے کے لیے مستقبل کی عوامی کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں!

یہ تحریر 8 مئی کو ہماری عالمی ویب سائٹ پر انگریزی زبان مٰیں شائع ہوئی جسے پھر ہم نے ماہانہ کمیونسٹ اخبار “ورکرنامہ” (جون 2024 ایڈیشن) میں شائع کیا۔ اسے اب ہم اپنے قارئین کیلئے اپنی ویب سائٹ پر شائع کر رہے ہیں۔